سورة یونس - آیت 27

وَالَّذِينَ كَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَتَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۖ مَّا لَهُم مِّنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ ۖ كَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ وُجُوهُهُمْ قِطَعًا مِّنَ اللَّيْلِ مُظْلِمًا ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جن لوگوں نے برے کام کیے ان کو اتنا ہی بدلہ ملے گا۔ جتنی ان کی برائی ہے۔ ان پر ذلت چھائی ہوگی۔ کوئی انہیں اللہ سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے چہروں پر ایسی تاریکی چھائی ہوگی جیسے ان پر تاریک [٤٠] رات کے پردے پڑے ہوئے ہوں۔ یہی لوگ دوزخی ہیں۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نیک لوگوں کے حال بیان کرنے کے بعد اب بدوں کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔کہ ان کی بدکاریوں کا اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا جتنی برائی انھوں نے کی ہوگی۔روز محشر جو دنیا کے حساب سے پچاس ہزار سال کا دن ہوگا ان کے چہروں پر سیاہیاں چڑھ جائیں گی، ذلت و پستی سے ان کے منہ کالے پڑ جائیں گے یہ اپنے مظالم سے اللہ کو بے خبر سمجھتے تھے حالانکہ انھیں اس دن تک کی ڈھیل ملی تھی آج ان کی آنکھیں چڑھ جائیں گی شکلیں بگڑ جائیں گی۔ ان کے چہروں پر اس قدر تاریکی ہوگی جیسے اندھیری رات کا کچھ حصہ ان پر جماد دیا گیا ہو۔ آج کوئی نہ ہوگا جو ان کو بچا لے، کوئی بھاگنے کی جگہ نظر نہ آئے گی۔