سورة التوبہ - آیت 119

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور راست باز لوگوں [١٣٥] کا ساتھ دو

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سچوں کا ساتھ اور فضیلت: کعب بن مالک رضی اللہ عنہ غزوہ تبوک سے پیچھے رہ جانے والوں کا قصہ بیان کرنے کے بعد کہا کرتے تھے ۔ اللہ کی قسم میں نہیں جانتا کہ اللہ نے کسی شخص کو سچ کہنے کی توفیق دے کر اس پر اتنا احسان کیا ہو جیسا کہ مجھ پر کیا میں نے اس وقت سے لیکر آج تک قصداً جھوٹ نہیں بولا۔ اور اللہ تعالیٰ نے اسی باب میں یہ آیات اُتاریں (لَقَدْ تَّابَ اللّٰهُ عَلَى النَّبِيِّ وَ الْمُهٰجِرِيْنَ ۔۔۔۔ کُوْنُوْ مَعَ الصَّادِقِیْنَ) (بخاری: ۴۴۱۸) اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے مومنو! سچ بولا کرو، سچائی کو لازم پکڑ ے رہو، تاکہ ہلاکت اور رنج و غم سے نجات پاؤ۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں، لوگو سچائی کو لازم کرلو، سچ بھلائی کی راہبری کرتا ہے اور بھلائی جنت کی راہبری کرتی ہے انسان برابر سچ بولنے اور سچ پر قائم رہنے سے اللہ کے ہاں صدیق لکھ لیا جاتا ہے جھوٹ سے بچو۔ جھوٹ بولتے رہنے سے اللہ کے ہاں کذاب لکھ لیا جاتا ہے۔ (مسند احمد: ۱/ ۳۸۴)