سورة التوبہ - آیت 110

لَا يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلَّا أَن تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ عمارت (مسجد ضرار) جو ان لوگوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی، الا یہ کہ ان کے دل ہی پارہ پارہ [١٢٣] ہوجائیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دل پاش پاش ہوجائیں: سے مراد موت سے ہمکنار ہونا ہے اگرچہ یہ عمارت گرائی جاچکی ہے۔ مگر موت تک یہ ان کے دلوں میں شک و نفاق پیدا کرنے کا ذریعہ بنی رہے گی۔ جس طرح کے بچھڑے کے پجاریوں میں بچھڑے کی محبت رچ بس گئی تھی۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے اعمال سے خبردار ہے۔ اور خیر و شر کا بدلہ دینے میں با حکمت ہے۔