فَإِن رَّجَعَكَ اللَّهُ إِلَىٰ طَائِفَةٍ مِّنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوكَ لِلْخُرُوجِ فَقُل لَّن تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَدًا وَلَن تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوًّا ۖ إِنَّكُمْ رَضِيتُم بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ
پھر اگر اللہ آپ کو ان منافقوں کے کسی گروہ کی طرف واپس لائے اور وہ آپ سے جہاد پر نکلنے کی اجازت مانگیں تو ان سے کہئے کہ : تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلو گے اور نہ میرے ہمراہ دشمن سے جنگ کرو گے [٩٨] کیونکہ تم پہلی دفعہ جو پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش تھے تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو
مکاروں کی سزا: فرمان الٰہی ہے کہ جب اللہ آپکو سلامتی کے ساتھ غزوہ سے واپس مدینے پہنچا دے، اور ان میں سے کوئی جماعت کسی اور غزوہ میں آپ کے ساتھ چلنے کی درخواست کرے تو بطور سزا ان سے صاف کہہ دینا، کہ نہ تو تم میرے ساتھ والوں میں میرے ساتھ چل سکتے ہو اور نہ تم میری ہمراہی میں دشمنوں سے جنگ کر سکتے ہو۔ یعنی اب تمہاری اوقات یہی ہے کہ تم عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کے ساتھ ہی بیٹھے رہو جو جنگ میں شرکت کرنے کی بجائے گھروں میں بیٹھے رہتے ہیں، لہٰذا تم خوش ہو لو۔ اس طرح تمہیں آئندہ نہ کوئی حیلہ بہانہ گھڑنا پڑے گا نہ کسی معذرت کی ضرورت پیش آئے گی