سورة التوبہ - آیت 18

إِنَّمَا يَعْمُرُ مَسَاجِدَ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَأَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَلَمْ يَخْشَ إِلَّا اللَّهَ ۖ فَعَسَىٰ أُولَٰئِكَ أَن يَكُونُوا مِنَ الْمُهْتَدِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ کی مساجد کو آباد کرنا تو اس کا کام ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے اور اللہ کے سوا کسی [١٧] سے نہ ڈرے، امید ہے کہ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مساجد آباد کرنے والوں کی صفات: آباد کرنے سے مراد نمازوں کے لیے آنا جانا مسجد کی صفائی کرنا، ان کی روشنی کا انتظام کرنا، تعمیر و مرمت وغیرہ کا خیال رکھنا سب کچھ شامل ہے۔ اور یہ صرف ان لوگوں کا کام ہے جن میں بالخصوص چار باتیں پائی جاتیں۔ (۱)اللہ اور روز آخرت پر ایمان۔ (۲)نماز۔ (۳)زکوٰۃ کی ادائیگی۔ (۴)اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرنا، اللہ کے سوا کسی دوسرے کی بندگی نہ کرنے والے ہی ہدایت یافتہ، کامیاب اور بامقصد ہیں۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر تم کسی آدمی کو مسجد میں آنے جانے کا عادی دیکھو، تو اسکے ایمان کی گواہی دو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ کی مسجدیں صرف وہی لوگ آباد کرتے ہیں، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ (ترمذی: ۲۶۱۷)