قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ وَإِن يَعُودُوا فَقَدْ مَضَتْ سُنَّتُ الْأَوَّلِينَ
(اے نبی) ان کافروں سے کہئے کہ اگر وہ اب بھی باز آجائیں تو ان کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اگر پہلے سے کام ہی کرتے رہے تو گذشتہ قوموں میں جو سنت الٰہی جاری رہی [٣٩] (وہی سلوک ان سے بھی ہوگا)
اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتے ہیں کہ اے پیغمبر! کافروں سے کہہ دو کہ وہ اپنے کفر اور ضد سے باز آجائیں، اسلام قبول کرلیں، رب کی طرف جُھک جائیں تو جو ہو چکا وہ سب معاف کردیا جائے گا ۔ ایک روایت میں ہے کہ جو شخص اسلام لا کر نیکیاں کرے، وہ اپنے جاہلیت کے اعمال پر پکڑانہ جائے گا اور اسلام لانے کے بعد پھر بُرائیاں کرے تو اگلی پچھلی تمام خطاؤں پر اسکی پکڑ ہو گی۔ (بخاری: ۶۹۲۱) سنت الٰہی: یعنی اگر وہ اپنے کفر پر قائم رہیں، تو وہ اپنے سے پہلے لوگوں کی حالت دیکھ لیں کہ ہم نے ان کو انکے کفر کی وجہ سے کیسا غارت کیا، ابھی بدری کفار کا حشر بھی ان کے سامنے ہے ۔