وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا قَالُوا قَدْ سَمِعْنَا لَوْ نَشَاءُ لَقُلْنَا مِثْلَ هَٰذَا ۙ إِنْ هَٰذَا إِلَّا أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ
اور جب ان کافروں پر ہماری آیات پڑھی جاتی تھیں تو کہتے تھے: ’’ہم نے یہ کلام سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا [٣٢] کلام بناسکتے ہیں۔ یہ تو وہی پرانی داستانیں ہیں جو پہلے لوگ سناتے چلے آئے ہیں‘‘
نضر بن حارث کا قول ہے کہ ہم بھی ایسا کلام لاسکتے ہیں۔یہ کہنے والا خبیث نضربن حارث ملعون تھا۔ رؤسائے قریش میں سے تھا ۔ فارس کی طرف تجارتی سفر کرتا تھا وہ کہتا تھا کہ اس کلام کو ہم نے سن لیا ہے اس میں سوائے قصے کہانیوں کے اور کیا رکھا ہے ۔ایسا کلام ہم چاہیں تو لاسکتے ہیں چنانچہ وہ فارس سے رستم و اسفند یا ر کے قصے اُٹھا لایا، یہاں حضور کو نبوت مل چکی تھی، آپ لوگوں کو کلام الٰہی سناتے جب آپ فارغ ہوتے تو یہ اپنی مجلس سجاتا اور فارس کے قصے سناتا پھر فخراَ کہتا، کہو میرا بیان اچھا ہے یا محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا یہ بدر کے دن قید کر کے لایا گیا اور حضو ر صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے آپکے سامنے اسکی گردن ماری گئی۔