سورة الاعراف - آیت 203

وَإِذَا لَمْ تَأْتِهِم بِآيَةٍ قَالُوا لَوْلَا اجْتَبَيْتَهَا ۚ قُلْ إِنَّمَا أَتَّبِعُ مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ مِن رَّبِّي ۚ هَٰذَا بَصَائِرُ مِن رَّبِّكُمْ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب آپ ان کے پاس کوئی معجزہ [٢٠١] نہ لائیں تو کہتے ہیں: تم نے خود ہی کوئی معجزہ کیوں نہ انتخاب کرلیا ؟ آپ ان سے کہئے : میں تو صرف اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت افروز دلائل ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

جب یہ لوگ کوئی معجزہ مانگتے اور آپ اسے پیش نہ کرتے تو کہتے کہ نبی ہو تا تو ایسا کر لیتا بنا لیتا، اللہ سے مانگ لیتا، یا اپنے آپ گھڑلیتا آسمان سے لے آتا ۔الغرض معجزہ بھی سر کشی اور عناد کے ساتھ طلب کرتے، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿اِنْ نَّشَاْ نُنَزِّلْ عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ اٰيَةً فَظَلَّتْ اَعْنَاقُهُمْ لَهَا خٰضِعِيْنَ﴾ (الشعراء: ۴) ’’اگر ہم چاہتے تو کوئی نشانی ان پر آسمان سے اُتارتے جس سے ان کی گردنیں جھک جاتیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا! ان سے فرمادیجئے کہ میں تو اللہ کی باتیں ماننے والا، ان پر عمل کرنے والا، وحی الہٰی کا تا بع ہوں،میں اسکی جناب میں آگے نہیں بڑھ سکتا، جو حکم دے صرف اُسے بجا لاتا ہوں، میرے بس میں کچھ نہیں، معجزے پیش کرنا میرے اختیار میں نہیں، میرے پاس تو میرے رب کا سب سے بڑا معجزہ قرآن کریم ہے،جوسب سے زیادہ واضح دلیل، سب سے سچی حجت اور سب سے زیادہ روشن بُرہان ہے۔ جو حکمت، ہدایت اور رحمت سے پُر ہے ۔اگر دل میں ایمان ہوتو اس سے زیادہ سچے، عمدہ و اعلیٰ معجزہ کے بعد کسی دوسرے معجزہ کی طلب باقی نہیں رہتی ۔