سورة البقرة - آیت 107

أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۗ وَمَا لَكُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِن وَلِيٍّ وَلَا نَصِيرٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے؟ نیز یہ کہ اللہ کے سوا تمہارا کوئی خبر گیری کرنے والا اور مددگار نہیں ہے؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہودیوں نے اسلام سے لوگوں کو متفر کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی اختیار کیا کہ مو شگافیاں کر کرکے اور طرح طرح کے سوالات كر كے مسلمانوں كو پریشان كرتے تھے۔ چنانچہ یہ کہتے کہ اپنے نبی سے یہ بات بھی پوچھ کر بتاؤ اور یہ بھی اللہ تعالیٰ نے اس پر لوگوں کو تنبیہ كی کہ یہود کی تو عادت ہی یہ رہی ہے انھوں نے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کو بھی مسلسل سوالات اور مطالبے کرکرکے تنگ کردیا تھا۔ ایسی موشگافیاں کا فرانہ روش ہے ۔ اور ایسے کام وہ لوگ کرتے ہیں جو اطاعت اور فرمانبرداری پر آمادہ نہیں ہوتے۔ لہٰذا تم ایسے بے مقصد سوالات سے پرہیز کرو۔ پھر اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ سارے اختیارات تو میرے پاس ہیں اور تم نے تو اپنی مادی اور شعوری زندگی کے راہنما اصول رب سے ہی لینے ہیں۔ کیوں کہ رب کے سوا تو تمہارا کوئی مددگار اور ولی نہیں ہے۔