سورة الاعراف - آیت 167

وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكَ لَيَبْعَثَنَّ عَلَيْهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ مَن يَسُومُهُمْ سُوءَ الْعَذَابِ ۗ إِنَّ رَبَّكَ لَسَرِيعُ الْعِقَابِ ۖ وَإِنَّهُ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور (یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے یہ اعلان [١٦٩] کیا کہ وہ قیامت کے دن تک بنی اسرائیل پر ایسے لوگ مسلط کرتا رہے گا جو انہیں بدترین عذاب دیتے رہیں: بلاشبہ آپ کا پروردگار (مقررہ وقت آجانے کے بعد) عذاب دینے میں دیر نہیں کرتا اور بلاشبہ وہ بخشنے والا اور مہربان بھی ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یعنی وہ وقت یاد کرو جب اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو اچھی طرح باخبر کر دیا تھا کہ اگر تم اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو تم پر قیامت تک ایسے حکمران مسلط کردیے جائیں گے، جو تمھیں طرح طرح کے دکھ پہنچاتے رہیں گے، چنانچہ یہود کبھی یونانی اور کلدانی بادشاہوں کے محکوم بنے رہے تو کبھی بخت نصرنے انکی اینٹ سے اینٹ بجا ئی اور یہود کی کثیر تعداد کو غلام بنا کر اپنے ساتھ بابل لے گیا،دور نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ لوگ مجوسیوں کے ما تحت رہے پھر اللہ نے مسلمان حکمرانوں کوان پر مسلط فرمادیا۔ غرض مالدار قوم ہونے کے باوجود انھیں کہیں بھی عزت کی زندگی نصیب نہ ہوسکی بیسویں صدی کے اوائل میں ہٹلر کے ہاتھوں بُری طرح پٹے اور اس نے لاکھوں یہودیوں کو بے دریغ قتل کردیا،پھر بیسویں صدی کے وسط میں چند حکومتوں یعنی امریکہ اور برطانیہ وغیرہ کے سہارے تھوڑے سے علاقہ پر اپنی حکومت ملی مگر امن پھر بھی نصیب نہ ہوا، قیامت کے قریب جب دجال کا ظہور ہو گا تو یہودی اسکے مدد گا ر ہونگے، پھر حضر ت عیسیٰ اور انکے مسلمان رفقاء کے ہاتھوں سب کے سب تہ تیغ کر دیے جائیں گے، البتہ جو اللہ کی طرف رجوع کر کے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے۔