وَلَمَّا وَقَعَ عَلَيْهِمُ الرِّجْزُ قَالُوا يَا مُوسَى ادْعُ لَنَا رَبَّكَ بِمَا عَهِدَ عِندَكَ ۖ لَئِن كَشَفْتَ عَنَّا الرِّجْزَ لَنُؤْمِنَنَّ لَكَ وَلَنُرْسِلَنَّ مَعَكَ بَنِي إِسْرَائِيلَ
اور جب ان پر کوئی عذاب [١٣٠] آن پڑتا تو کہتے : ’’موسیٰ ! تیرے پروردگار نے تجھ سے جو (دعا قبول کرنے کا) عہد کیا ہوا ہے تو ہمارے لیے دعا کر۔ اگر تو ہم سے عذاب کو دور کردے گا تو ہم یقیناً تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ روانہ کردیں گے‘‘
بنی اسرائیل کا یہ و طیرہ بن چکا تھا کہ جب کوئی عذاب آتا تو فوراََ حضرت مو سیٰ علیہ السلام کے پاس جاتے اور التجا کرتے اور کہتے کہ تمہارے پروردگار نے تم سے جو وعدہ کر رکھا ہے ۔اسکے مطابق تمہاری دُعا ضرور قبول ہوگی، اور اگر تمہاری دُعا سے ہم پر سے عذاب ٹل گیا تو پھر ہم تمہارا مطالبہ تسلیم کر تے ہوئے بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ روانہ کریں گے،اسطرح پانچ دفعہ عذاب آیا اور ٹالا گیا اور یہ فرعونی ہر مر تبہ اپنا عہد توڑدیتے تھے ۔