سورة الاعراف - آیت 126

وَمَا تَنقِمُ مِنَّا إِلَّا أَنْ آمَنَّا بِآيَاتِ رَبِّنَا لَمَّا جَاءَتْنَا ۚ رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَتَوَفَّنَا مُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہماری کون سی بات تجھے بری لگی ہے بجز اس کے کہ جب ہمارے پاس پروردگار کی نشانیاں آگئیں تو ہم ان پر [١٢٢] ایمان لے آئے'' (پھر انہوں نے دعا کی کہ) ’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر [١٢٣] کا فیضان کر اور اس حال میں موت دے کہ ہم فرمانبردار ہوں‘‘

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دیکھیے یہ وہی جادو گر ہیں جو فرعون سے مقابلے سے پہلے یہ پوچھ رہے تھے کہ اگر ہم کامیاب ہو گئے تو ہمیں کچھ انعام واکرام بھی ملے گا۔ اور دوسری طرف وہی فرعون جو انھیں انعا م و اکرام کے علاوہ اعلی مناصب بھی دینے کا وعدہ کررہا تھا، ایمان لانے کے بعد اُن کی کیفیت بدل گئی تو فرعون سے پوچھا، تو ہم سے کس بات پر ناراض ہو گیا ہے ۔ اور ہمیں سزا دینے پر تل گیا ہے حالانکہ یہ تو بہت بڑی بلکہ بہت ہی بڑی بات ہے کہ جب حقیقت ہمارے سامنے واضح ہو گئی توہم نے اس کے مقابلے میں تمام دنیاوی مفادات ٹھکرادئیے۔ اور سچ کو اپنالیا۔ اللہ کی طرف رجوع : یعنی جس پر وردگار کی نشانیوں پر ایمان لانے سے ہم تیری نگا ہ میں مجرم ٹھہرے ہیں ہم اسی سے رجوع کرتے ہیں، دعا۔ اے اللہ! ہمیں صبر عطا فرما ثابت قدمی عطا فرما، ہمیں اسلام پر ہی موت دے تیرے نبی حضرت موسیٰ علیہ السلام کی اتباع کرتے ہوئے ہی دنیا سے رخصت ہوں، ایسا نہ ہوکہ ہم گھبرا کر کوئی بات تیری تسلیم و رضا کے خلاف کرگز ریں ۔