سورة الاعراف - آیت 125
قَالُوا إِنَّا إِلَىٰ رَبِّنَا مُنقَلِبُونَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
جادوگر کہنے لگے : ہم یقیناً اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
اسکا ایک مفہوم تو یہ ہے کہ اگر تو ہمارے ساتھ ایسا معاملہ کرے گا تو تجھے بھی اس بات کے لیے تیار رہنا چاہیے کہ قیامت والے دن اللہ تعالیٰ تجھے اس جرم کی سخت سزا دے گا، اس لیے کہ ہم سب کو مر کر اسی کے پاس جانا ہے، اس کے عذاب سے کون بچ سکتا ہے، فرعون کو عذاب دنیا کے مقابلے میں عذاب آخرت سے ڈرایا گیا ہے، دوسر ا مفہوم کہ موت تو ہمیں آنی ہی ہے ہمارے نزدیک دنیا کی سزائیں بھگت لیناآخرت کے عذاب بھگتنے سے زیادہ آسان ہے ۔اور اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ موت سولی پر آئے یا کسی اور طریقے سے آئے۔