قَالَ فِرْعَوْنُ آمَنتُم بِهِ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّ هَٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوهُ فِي الْمَدِينَةِ لِتُخْرِجُوا مِنْهَا أَهْلَهَا ۖ فَسَوْفَ تَعْلَمُونَ
فرعون نے انہیں کہا : ’’بیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا تم موسیٰ پر ایمان لے آئے یقیناً یہ تمہاری ایک سازش تھی جو تم نے اس شہر (دارالسلطنت) میں کی ہے تاکہ اس کے باشندوں کو یہاں سے نکال دو۔ سو تمہیں جلد ہی اس کا انجام معلوم ہوجائے گا
جادو گروں پر فرعون کا عتاب : یہ جو کچھ ہوا فرعون کے لیے بڑا حیران کن اور تعجب خیز تھا اس لیے اسے اور تو کچھ نہ سُو جھا، اپنی خفت اور ندامت مٹانے کے لیے ایمان لانے والے جادو گروں پر یہ الزام لگا دیا، کہ تم پہلے سے اس سازش میں شریک ہو، اور تم نے طے کیا ہوا تھا کہ ہم مصنوعی لڑائی لڑکر ہار جائیں گے اور یہاں کے باشندوں کو نکال کر اس ملک پر قبضہ کر لیں گے، اب میں تمہیں اس جرم کی قرار واقعی سزا دوں گا۔