قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
موسیٰ نے کہا: تم ہی ڈالو۔ پھر [١١٧] جب انہوں نے (اپنی رسیاں وغیرہ) پھینکیں تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں دہشت زدہ کردیا اور بڑا زبردست [١١٨] جادو بنا لائے
لیکن موسیٰ علیہ السلام چو نکہ اللہ کے رسول تھے اور اللہ کی تائید انھیں حاصل تھی ۔لہذاانھوں نے بغیر کسی خوف کے کہا، پہلے تم جو دکھانا چاہتے ہو دکھاؤ، تاکہ لوگ تمہارا کمال فن دیکھ لیں اور پھر اللہ کی قدرت کو بھی دیکھ لیں، پہلے باطل اپنا پورا زور دکھا لے، پھر اس کے بعد اگر حق غالب آئے تو سب لوگ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں، جس سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی صداقت واضح تر ہوگی اور لوگوں کے لیے ایمان لانا آسان ہوگا جادو گروں کا بہت بڑا جادو ۔جادو گروں نے جب اپنی لاتعداد لاٹھیاں اور رسیاں لاپھنکیں ۔اور جادو کے ذریعے لوگوں کی نظر بند ی کردی تو سارا میدان سانپوں سے بھر ا ہوا نظر آنے لگا، لوگ دہشت زدہ ہو گئے، بعض آثار میں بتایا گیا ہے کہ یہ جادو گر ہزار کی تعداد میں تھے گویا یہ بہت بڑا جادو تھا جو انھوں نے پیش کیا۔