سورة الاعراف - آیت 101

تِلْكَ الْقُرَىٰ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَائِهَا ۚ وَلَقَدْ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْكَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یہ بستیاں [١٠٥] ہیں جن کے احوال ہم نے آپ سے بیان کردیئے ہیں۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے مگر جس بات کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لانا [١٠٦] انہوں نے مناسب نہ سمجھا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پانچ قوموں کے زوال کا بیان گزر چکا ہے ۔ اس لیے اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتاہے کہ ان سب کے پاس ہمارے پیغمبر حق لے کر پہنچے انھیں معجزے دکھائے۔ دلیلیں دیں، سمجھایا بجھایا، لیکن نہ وہ مانے نہ اپنی بُری عادتوں سے باز آئے جس کی پاداش میں ہلاک ہو گئے اور ماننے والے بچ گئے ۔اللہ کا طریقہ اسی طرح جاری ہے کہ جب تک کسی قوم میں رسول نہ آجائیں اور وہ خبر دار نہ کردیے جائیں عذاب نہیں دیے جاتے۔ کفارکے دلوں پر مہر لگانا، سے مراد کیا ہے؟ جب انسانی ذہن ایک دفعہ جاہلی تعصبات یا نفسانی اغراض کی بنا پر حق سے منہ موڑ لیتا ہے ۔ اور اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں الجھتاہی چلا جاتا ہے اور کسی دلیل، مشاہد ے اور کسی تجربے سے اسکے دل کے دروازے نہیں کھلتے تو ہم پھر ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں پھر وہ کچھ نہیں سنتے۔