سورة الاعراف - آیت 88

قَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ اسْتَكْبَرُوا مِن قَوْمِهِ لَنُخْرِجَنَّكَ يَا شُعَيْبُ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَكَ مِن قَرْيَتِنَا أَوْ لَتَعُودُنَّ فِي مِلَّتِنَا ۚ قَالَ أَوَلَوْ كُنَّا كَارِهِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس قوم کے متکبر سرداروں نے کہا : شعیب ! ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے یا پھر [٩٣] تمہیں ہمارے دین میں واپس آنا ہوگا شعیب (علیہ السلام) نے کہا : خواہ ہم اسے ناپسند کرتے ہوں تو بھی؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ان سرداروں کے تکبّر اور سرکشی کا اندازہ كیجئے کہ انھوں نے ایمان وتوحید کی دعو ت کو ہی رد نہیں کیا، بلکہ جو حضرت شعیب علیہ السلام پر ایمان لانے والوں کو یہ دھمکی دی کہ یا تو اپنے آبائی مذہب پر واپس آ جاؤ یا ہم تمھیں یہاں سے نکا ل دیں گے، گویا جس میدان میں عقلی طور پر مات کھا گئے اب ڈنڈے کے زور پر اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے تھے یہی جہالت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔انھوں نے حضرت شعیب علیہ السلام سے کہا کہ تمہارے لیے دو ہی راستے ہیں یا تو ہمارے دین میں واپس آجاؤ ۔ یا تمہیں اور تمہارے دوستو ں کو یہاں سے نکال دیں گے۔