وَلَا تَقْعُدُوا بِكُلِّ صِرَاطٍ تُوعِدُونَ وَتَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ مَنْ آمَنَ بِهِ وَتَبْغُونَهَا عِوَجًا ۚ وَاذْكُرُوا إِذْ كُنتُمْ قَلِيلًا فَكَثَّرَكُمْ ۖ وَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِينَ
اور (زندگی کی) ہر راہ پر راہزن بن کر [٩٢] نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو دھمکاتے پھرو اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اسے اس کی راہ سے روکنے لگو اور اس سیدھی راہ میں کجی کے درپے ہوجاؤ۔ اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا۔ اور دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے
قوم شعیب کی بداعمالیاں: حضرت شعیب علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا، مسافروں کے راستے میں دہشت گردی نہ پھیلاؤ ڈاکہ نہ ڈالو مسافروں کو ڈرا دھمکا کر ان کا مال زبردستی نہ چھینو، میرے پاس ہدایت کے لیے جو آنا چاہتا ہے اسے خوفزدہ کرکے روک دیتے ہو۔ اللہ کی راہ میں چلنے والوں کو روکتے ہو حق کو جھٹلانا چاہتے ہو ان تمام برائیوں سے بچو۔ راہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ: شہر میں داخل ہونے والے راستوں پر ان کے بیٹھنے کے دو مقاصد تھے۔ (۱) جہاں داؤ لگتا مسافروں اور راہ گیروں کو لوٹ لیتے۔ (۲) لوگوں کو شعیب علیہ السلام کے پاس جانے سے روکتے تھے ڈراتے، دھمکاتے تھے حتیٰ کہ یہ بھی کہتے کہ یہ شخص دغاباز، فریبی ہے اس کا کہنا نہ ماننا۔ اللہ کا احسان یاد کرو: کہ گنتی میں قوت میں تم بہت ہی کم تھے اس اللہ نے اپنی مہربانی سے تمہاری تعداد اور قوت میں اضافہ کردیا۔ رب کی اس نعمت کا شکر ادا کرو اور عبرت کے لیے ان کا انجام دیکھ لو جو تم سے پہلے ابھی ابھی گزرے ہیں۔