قَالَ قَدْ وَقَعَ عَلَيْكُم مِّن رَّبِّكُمْ رِجْسٌ وَغَضَبٌ ۖ أَتُجَادِلُونَنِي فِي أَسْمَاءٍ سَمَّيْتُمُوهَا أَنتُمْ وَآبَاؤُكُم مَّا نَزَّلَ اللَّهُ بِهَا مِن سُلْطَانٍ ۚ فَانتَظِرُوا إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ
(ہود نے) کہا: ’’تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور اس کا غضب ثابت ہوچکا ہے۔ کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے [٧٥] ہیں جن کے لئے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری؟ سو اب تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں‘‘
ہود علیہ السلام نے قوم کے سرداروں کو جواب دیا کہ جب تمہاری سرکشی اور بے حیائی اس حد تک پہنچ چکی ہے تو پھر سمجھ لو کہ تم پراللہ کا عذاب آنے ہی والا ہے۔ قوم ہود نے بھی پانچ نام رکھے ہوئے تھے جن کا ذکر قرآن کریم میں ہے۔ جیسے مشرکین مکہ کے بتوں کے نام لات، عزی، منات، ہبل وغیرہ تھے۔ یا جیسے آج کل کے مشرکانہ عقائد میں ملوث لوگوں کے نام رکھے ہوئے ہیں۔ مثلاً داتا گنج بخش، خواجہ غریب نواز، بابا فرید شکر گنج مشکل کشا وغیرہ، جن کے مشکل کشا و گنج بخش ہونے کی کوئی دلیل ان لوگوں کے پاس نہیں۔ اللہ کا عذاب: تیز ہوا کا عذاب، جو سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل جاری رہا، جس نے ہر چیز کو تہس نہس کرکے رکھ دیا، اور یہ قوم جن کو اپنی قوت پر بڑا ناز تھا، کھجور کے کٹے ہوئے تنوں کی طرح زمین پر پڑے ہوئے نظر آئے تھے۔ ہوا ان میں سے ایک ایک کو اٹھا کر آسمان کی بلندی کی طرف لے جاتی اور وہاں سے گراتی، جس سے سر الگ ہوجاتا اور دھڑ الگ گر جاتا۔