قُلْ إِن كَانَتْ لَكُمُ الدَّارُ الْآخِرَةُ عِندَ اللَّهِ خَالِصَةً مِّن دُونِ النَّاسِ فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
آپ ان یہود سے کہئے کہ اگر آخرت کا گھر دوسرے تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی [١١٢] لیے مخصوص ہے اور اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو پھر مرنے (اور مر کر فوراً اسے حاصل کرنے) کی آرزو تو کرو
جس کے اندر دینداری ہوگی، وہ اللہ سے ملاقات کا شوق رکھتا ہے، مگر جو خواہش پرست ہوگا وہ جلدی مرنا نہیں چاہے گا، وہ لمبی لمبی امیدیں باندھتا ہے۔ (۲) مال کی محبت۔ (۳) دنیا کی حرص ركھتا ہے اور آخرت سے بے خوف ہوتا ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے كہ جو شخص اللہ سے ملنے کو دوست رکھتا ہے۔ اللہ بھی اُسے پسند کرتا ہے۔ اور جو اللہ کو دوست نہیں رکھتا، اللہ بھی اُسے پسند نہیں کرتا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض كیا: ’’موت تو ہم بھی پسند نہیں کرتے۔‘‘ آپ نے فرمایا ’’اللہ کا دوست ہونے کا مطلب موت نہیں ہے۔بلکہ اعمال صالحہ ہیں۔‘‘ (بخاری: ۶۵۰۷)