سورة الاعراف - آیت 2
كِتَابٌ أُنزِلَ إِلَيْكَ فَلَا يَكُن فِي صَدْرِكَ حَرَجٌ مِّنْهُ لِتُنذِرَ بِهِ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
یہ کتاب [٢] آپ کی طرف نازل کی گئی ہے۔ اس (کی تبلیغ) سے آپ کے دل میں گھٹن [٣] نہ ہونی چاہیئے۔ (کتاب اتارنے سے غرض یہ ہے) کہ آپ اس کے ذریعہ لوگوں کو ڈرائیں اور یہ مومنوں کے لئے یاد دہانی کا کام دے۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(١) ہدایت وحی کا مقصد تذکیر اور تنذیر ہے، تذکیر یعنی پند و موعظت کے ذریعہ بیدار کرنا، تنذیر یعنی انکار و بدعملی کے نتائج سے خبردار کرنا۔ پیروان دعوت کو موعظت کہ دعوت حق کا معاملہ بڑے ہی عزم و ثبات اور صبر و استقلال کا معاملہ ہے اور خواہ کتنی ہی مشکلیں پیش آئیں لیکن بالآخر حق کی فتح مندی اٹل ہے۔ پس چاہیے کہ مشکلات کار سے دل تنگ و افسردہ خاطر نہ ہوں۔ مشرکین عرب کو تنذیر۔