وَإِذَا جَاءَتْهُمْ آيَةٌ قَالُوا لَن نُّؤْمِنَ حَتَّىٰ نُؤْتَىٰ مِثْلَ مَا أُوتِيَ رُسُلُ اللَّهِ ۘ اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ ۗ سَيُصِيبُ الَّذِينَ أَجْرَمُوا صَغَارٌ عِندَ اللَّهِ وَعَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا كَانُوا يَمْكُرُونَ
اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس وقت تک نہ مانیں گے جب تک ہمیں بھی وہی کچھ نہ دیا [١٣١] جائے (یعنی نبوت) جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کا کام کس سے لے جلد ہی ان مجرموں کو اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا
56: یعنی جب تک خود ہم پر ویسی وحی نازل نہیں ہوگی جیسی انبیاء کرام پر نازل ہوتی رہی ہے اور ویسے معجزات ہمیں نہیں دئے جائیں گے جیسے ان کو دئے گئے تھے اس وقت تک ہم ایمان نہیں لائیں گے، خلاصہ یہ ہے کہ ان کا مطالبہ یہ تھا کہ ہم میں سے ہر شخص کو پوری پیغمبری ملنی چاہئے، اسی لئے اللہ تعالیٰ نہ یہ جواب دیا کہ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ پیغمبری کس کو عطا کی جائے۔