سورة الانعام - آیت 122

أَوَمَن كَانَ مَيْتًا فَأَحْيَيْنَاهُ وَجَعَلْنَا لَهُ نُورًا يَمْشِي بِهِ فِي النَّاسِ كَمَن مَّثَلُهُ فِي الظُّلُمَاتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْهَا ۚ كَذَٰلِكَ زُيِّنَ لِلْكَافِرِينَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بھلا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کو روشنی عطا کی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں زندگی بسر کر رہا ہے اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہو اور اس کے نکلنے کی کوئی صورت [١٢٩] نہ ہو؟ کافر جو کچھ کر رہے ہیں ان کے اعمال اسی طرح خوشنما بنا دیئے گئے ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

54: یہاں روشنی سے مراد اسلام کی روشنی ہے اور لوگوں کے درمیان چلتا پھرتا ہو فرماکر اشارہ اس طرف کردیا گیا ہے کہ اسلام کا تقاضا یہ نہیں ہے کہ انسان مذہبی عبادات کو لے کر دنیا سے ایک طرف ہو کر بیٹھ جائے اور لوگوں سے میل جول چھوڑدے ؛ بلکہ اسلام کا تقاضا یہ ہے کہ وہ عام انسانوں کے درمیان رہے، ان سے ضروری معاملات کرے، ان کے حقوق ادا کرے ؛ لیکن جہاں بھی جائے اسلام کی روشنی ساتھ لے جائے، یعنی یہ سارے معاملات اسلامی احکام کے تحت انجام دے۔