سورة الانعام - آیت 50

قُل لَّا أَقُولُ لَكُمْ عِندِي خَزَائِنُ اللَّهِ وَلَا أَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَا أَقُولُ لَكُمْ إِنِّي مَلَكٌ ۖ إِنْ أَتَّبِعُ إِلَّا مَا يُوحَىٰ إِلَيَّ ۚ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْأَعْمَىٰ وَالْبَصِيرُ ۚ أَفَلَا تَتَفَكَّرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

(اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) آپ ان سے کہئے کہ : میں یہ نہیں [٥٢] کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ ہی میں غیب کی باتیں جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ آپ ان سے پوچھئے : کیا نابینا اور بینا [٥٣] برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر تم لوگ کیوں نہیں سوچتے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

17: یہ ان مطالبات کا جواب ہے جو کفار آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کیا کرتے تھے کہ اگر تم پیغمبر ہو تو دولت کے خزانے تمہارے پاس ہونے چاہئیں۔ لہذا فلاں فلاں معجزات دکھاؤ۔ جواب میں فرمایا گیا ہے کہ پیغمبر ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خدائی کے اختیارات مجھے حاصل ہوگئے ہیں، یا مجھے مکمل علم غیب حاصل ہے یا میں فرشتہ ہوں۔ پیغمبر ہونے کا مطلب صرف یہ ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی آتی ہے اور میں اسی کا اتباع کرتا ہوں۔