سورة البقرة - آیت 74

ثُمَّ قَسَتْ قُلُوبُكُم مِّن بَعْدِ ذَٰلِكَ فَهِيَ كَالْحِجَارَةِ أَوْ أَشَدُّ قَسْوَةً ۚ وَإِنَّ مِنَ الْحِجَارَةِ لَمَا يَتَفَجَّرُ مِنْهُ الْأَنْهَارُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَشَّقَّقُ فَيَخْرُجُ مِنْهُ الْمَاءُ ۚ وَإِنَّ مِنْهَا لَمَا يَهْبِطُ مِنْ خَشْيَةِ اللَّهِ ۗ وَمَا اللَّهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

(ایسی واضح نشانیاں دیکھنے کے بعد) پھر تمہارے دل سخت ہوگئے، اتنے سخت جیسے پتھر ہوں یا ان سے بھی سخت تر کیونکہ پتھروں میں [٨٨] سے تو کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں۔ اور کچھ ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلنے لگتا ہے۔ اور کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے ڈر سے (لرز کر) گر پڑتے ہیں۔ اور جو کچھ کرتوت تم کر رہے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

بنی اسرائیل کی قلبی و اخلاقی حالت کا انتہائی تنزل حتی کہ اس حالت کا پیدا ہوجانا جب عبرت پذیر اور تنبہ کی استعداد یک قلم معدوم ہوجاتی ہے اور فکر انسان اپنی تباہ شدہ حالت پر قانع و مطمئن ہوجاتا ہے