سورة المآئدہ - آیت 107

فَإِنْ عُثِرَ عَلَىٰ أَنَّهُمَا اسْتَحَقَّا إِثْمًا فَآخَرَانِ يَقُومَانِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِينَ اسْتَحَقَّ عَلَيْهِمُ الْأَوْلَيَانِ فَيُقْسِمَانِ بِاللَّهِ لَشَهَادَتُنَا أَحَقُّ مِن شَهَادَتِهِمَا وَمَا اعْتَدَيْنَا إِنَّا إِذًا لَّمِنَ الظَّالِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

پھر اگر یہ پتہ چل جائے کہ وہ دونوں گناہ میں ملوث ہو کر حق بات کو دبا گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں جو پہلے دونوں (غیر مسلم) گواہوں سے اہل تر ہوں اور ان لوگوں کی طرف سے ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہے۔ وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہماری [١٥٥] شہادت ان پہلے گواہوں کی شہادت سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو بلاشبہ ہم ظالم ہیں

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

74: یہ ترجمہ امام رازی (رح) کی اختیار کردہ تفسیر پر مبنی ہے جس کی رو سے ” الاولیان“ سے مراد پہلے دو گواہ ہیں۔ جنہوں نے خیانت کی تھی۔ وھذا التفسیر اولیٰ حسب قراءۃ ” استحق“ علی البناء للفاعل کما ھو قراءۃ حفص، بالنظر الی اعراب الایۃ اما التفسیر الذی جعل ” االاولیا“ صفۃ للورثۃ، فوجھہ فی الاعراب خفی جدا، لانہ لا یظھر فیھا فاعل ” استحق“ الا بتکلف، و راجع روح المعانی و البحر المحیط و التفسیر الکبیر، نعم یظھر ذلک التفسیر فی قراءۃ ” استحق“ علی البناء و للمفعول۔