سورة المآئدہ - آیت 97

جَعَلَ اللَّهُ الْكَعْبَةَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ قِيَامًا لِّلنَّاسِ وَالشَّهْرَ الْحَرَامَ وَالْهَدْيَ وَالْقَلَائِدَ ۚ ذَٰلِكَ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَأَنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو جو قابل احترام [١٤٥] گھر ہے لوگوں کے (لیے امن و جمعیت) کے قیام کا ذریعہ بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کو اور پٹے والے جانوروں [١٤٦] کو بھی، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ آسمانوں اور زمین میں موجود تمام چیزوں کے حالات خوب جانتا ہے، نیز یہ کہ اللہ کو ہر چیز [١٤٧] کا علم ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

67: کعبے شریف اور حرمت والے مہینے کا باعث امن ہونا تو ظاہر ہے کہ اس میں جنگ کرنا حرام ہے، اس کے علاوہ جو جانور نذرانے کے طور پر حرم لے جائے جاتے تھے ان کے گلے میں پٹے ڈال دئے جاتے تھے تاکہ ہر دیکھنے والے کو پتہ چل جائے کہ یہ جانور حرم جارہے ہیں ؛ چنانچہ کافر، مشرک، ڈاکو بھی ان کو چھیڑتے نہیں تھے، کعبے کے قیام امن کا باعث ہونے کے ایک معنی کچھ مفسرین نے یہ بھی بیان فرمائے ہیں کہ جب تک کعبہ شریف قائم رہے گا قیامت نہیں آئے گی، قیامت اس وقت آئے گی جب اسے اٹھالیا جائے گا۔