إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالنَّصَارَىٰ وَالصَّابِئِينَ مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَعَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ أَجْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ
جو لوگ (بظاہر) ایمان لائے ہیں اور جو یہودی ہیں یا عیسائی [٨٠] یا صابی (بے دین) ہیں، ان میں سے جو بھی (فی الحقیقت) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور عمل بھی اچھے کرے تو ایسے ہی لوگوں کو اپنے رب کے ہاں سے اجر ملے گا۔ اور ان پر نہ تو کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
اس اصل عظیم کا اعلان کہ سعادت و نجات ایمان و عمل سے وابستہ ہے۔ نسل و خاندان یا مذہبی گروہ بندی کو اس میں کوئی دخل نہیں۔ یہودی جب ایمان و وعمل سے محروم ہوگئے تو نہ تو ان کی نسل ان کے کام آئی نہ یہودیت کی گروہ بندی سود مند ہوسکی۔ خدا کے قانون نے یہ نہیں دیکھا کہ وہ کون ہیں اور کس گروہ بندی سے تعلق رکھتے ہیں؟ بلکہ صرف یہ دیکھا کہ عمل کا کیا حال ہے؟ اور پھر جب آزمائش عمل میں پورے نہ اترے تو مغضوب ونامراد ہوگئے۔