سورة المآئدہ - آیت 6

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اے ایمان والو! جب نماز ادا کرنے کے لیے اٹھو تو پہلے اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھو لو، اپنے سروں کا مسح کرلو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو اور اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر طہارت حاصل کرو۔ [٢٦] ہاں اگر تم مریض ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو، پھر تمہیں پانی نہ مل رہا ہو تو پاک مٹی سے کام لو۔ پھر اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرلو۔ اللہ تم پر زندگی کو تنگ [٢٧] نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت پوری کرے [٢٨] تاکہ تم اسکے شکرگزار بنو

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

11: ” قضائے حاجت کی جگہ سے آنا“ در حقیقت اس چھوٹی ناپاکی کی طرف اشارہ ہے جس میں انسان پر نماز وغیرہ پڑھنے کے لیے صرف وضو واجب ہوتا ہے اور عورتوں سے ملاپ، اس بڑی ناپاکی کی طرف اشارہ ہے جس کو جنابت کہتا ہے اور جس میں غسل واجب ہوتا ہے۔ بتانا یہ مقصود ہے کہ جب پانی میسر نہ ہو یا بیماری وغیرہ کی وجہ سے اس کا استعمال ممکن نہ ہو تو ناپاکی چاہے چھوٹی ہو یا بڑی دونوں صورتوں میں تیمم کی اجازت ہے اور دونوں صورتوں میں اسکا طریقہ ایک ہی ہے۔