سورة المآئدہ - آیت 2

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحِلُّوا شَعَائِرَ اللَّهِ وَلَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَلَا الْهَدْيَ وَلَا الْقَلَائِدَ وَلَا آمِّينَ الْبَيْتَ الْحَرَامَ يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِّن رَّبِّهِمْ وَرِضْوَانًا ۚ وَإِذَا حَلَلْتُمْ فَاصْطَادُوا ۚ وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ أَن صَدُّوكُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَن تَعْتَدُوا ۘ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ ۖ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اے ایمان والو! اللہ کے شعائر [٦] کی بے حرمتی نہ کرو، نہ حرمت والے مہینہ کی، نہ قربانی کی اور نہ پٹے والے جانوروں [٧] کی اور نہ ہی ان لوگوں کو (تنگ کرو) جو اپنے پروردگار کی رضا اور اس کے فضل کی تلاش میں بیت اللہ کے حج کے قصد سے جارہے ہوں۔ اور جب تم احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو [٨] اور دیکھو اگر کسی قوم نے تمہیں مسجد حرام [٩] سے روک دیا ہو تو اس کی دشمنی تمہیں ناروا زیادتی پر مشتعل نہ کردے۔ نیز نیکی اور خدا ترسی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، گناہ [١٠] اور سرکشی کے کاموں میں نہ کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

5: صلح حدیبیہ کے واقعے میں مکہ مکرمہ کے کافروں نے آنحضرتﷺ اور آپ کے صحابہ کرام کو حرم میں داخل ہونے اور عمرہ کرنے سے روکا تھا، مسلمانوں کو طبعی طور پر اس واقعے پر سخت غم وغصہ تھا اور یہ احتمال تھا کہ اس غم وغصہ کی وجہ سے کوئی مسلمان اپنے دشمن سے کوئی ایسی زیادتی کر بیٹھے جو شریعت کے خلاف ہو، اس آیت نے متنبہ کردیا کہ اسلام میں ہر چیز کی حدود مقرر ہیں اور دشمن کے ساتھ بھی کوئی زیادتی کرنا جائز نہیں ہے۔