سورة الإنسان - آیت 1
هَلْ أَتَىٰ عَلَى الْإِنسَانِ حِينٌ مِّنَ الدَّهْرِ لَمْ يَكُن شَيْئًا مَّذْكُورًا
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
کیا انسان پر لامتناہی زمانہ [١] سے ایک وقت ایسا بھی آیا ہے جب کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا ؟
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
تفسیر وتشریح۔ (١) جمہور کے نزدیک یہ سورۃ مکی ہے اور اس کے انداز وبیان سے ان کی تائید ہوتی ہے بعض نے اسے مدنی قرار دیا ہے مگر صحیح یہ ہے کہ سورۃ مکی ہے اور جس روایت کی بنا پر اسے مدنی قرار دیا گیا ہے وہ روایت صحیح نہیں ہے۔ (٢) دنیا میں انسانکوچاہیے کہ اپنی حقیقت پر غور کرے اور اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کاشکربجالائے یہاں پر، ھل، بمعنی، قد، ہے، دھر، یعنی لامتناہی زمانے کے اندر ایک طویل مدت ایسی گزرچکی ہے جس سرے سے نوع انسانی موجود نہ تھی پھر اس نوع کا آغاز ہوا۔