كَلَّا ۖ إِنَّهُ كَانَ لِآيَاتِنَا عَنِيدًا
ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے
(٢) جب رسول اللہ کی طرف سے علانیہ تبلیغ اسلام کاسلسلہ شروع ہوا اور پہلی مرتبہ حج کا موقع آیا تو کفار قریش نے باہم مشورہ کیا کہ باہر سے آنے والے حاجیوں کو قرآن اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روکنے کے لیے مہم چلائی جائے ان آیات میں اسی کاروائی کی طرف اشارہ ہے اور آیت ١١ میں، اس شخص سے مراد ولید بن مغیرہ ہے جس کے دس لڑکے تھے، وبنین شھودا، میں انہی کی طرف اشارہ ہے۔ ” بے شک چاند نکل آیا، رات جبکہ ختم ہوگئی اور دن جب کہ روشن ہوا، یہ حادثہ بڑے بڑے انقلابات میں سے ایک بڑا ہی انقلاب ہے اور غافل انسانوں کو غفلتوں کی پاداش سے سخت ڈرانے والا ہے تو تم میں سے جو بڑھنا چاہے اس کے لیے اب بڑھنا ہے اور جوپیچھے ہٹنا چاہے اس کے لیے غافل ہو کر تباہ ہونا“۔