تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
بابرکت [٢] ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں (کائنات کی) سلطنت [٣] ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
تفسیر وتشریح۔ (١) سورۃ الملک مکی ہے اور مکہ معظمہ کے ابتدائی دور کی تنزیلات میں سے ہے اس دور کی سورتوں کی خصوصیت یہ ہے کہ اسلامی تعلیمات اور آنحضرت کی بعثت کا مقصد بیان کرتی ہیں۔ الف) کائنات عالم کانظام نہایت محکم ہے اور اس میں کوئی نقص یاخلل نہیں۔ یہ خوبی اور ارتقان (کائنات ہستی کا درستی اور استواری کے ساتھ ہونا) اس لیے ہے کہ رحمت رکھنے کی کاریگری ہے اور رحمت کا مقتضا یہی تھا کہ حسن وخوبی ہو اتقان وکمال ہو، نقص وناہمواری نہ ہو۔ (ب) کفر کے نتائج ہولناک ہوں گے جو آخرت میں نکلنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو بھیج کر ان سے خبردار کردیا ہے۔ (ج) خالق اپنی مخلوق سے بے خبر نہیں ہے وہ ہر کھلی اور چھپی ہوئی بات حتی کہ دلوں کے خیالات تک سے واقف ہے۔ (د) انسان کو چاہیے کہ اپنے پیش پا افتادہ حقائق پر غور کرے۔ (ہ) آخر کار تمہیں اللہ تعالیٰ کے حضور پیش ہونا ہے۔ (و) دنیا میں مرنے اور جینے کایہ سلسلہ امتحان کے لیے ہے۔