وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ
اور جب انہوں نے کوئی سودا بکتا یا کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو ادھر بھاگ گئے اور آپ کو (اکیلا) کھڑا چھوڑ دیا [١٦]۔ آپ ان سے کہیے کہ : ’’جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ ہی سب سے بہتر روزی رساں ہے‘‘
(٦) آیت نمبر ٩ تا ١١ کا تعلق نماز جمعہ سے ہے جمعہ کی اذان کے بعد خریدوفروخت کو حرام قرار دیا گیا ہے اذان سنتے ہی نہایت مستعدی سے جمعہ کے لیے آنا واجب ہے دوڑنے سے مراد نہایت اہتمام کے ساتھ آنا ہے۔ یہود نے ہفتہ کے دن کو عبادت کے لیے مقرر کررکھا تھا اور نصاری نے اپنے اجتہاد سے اتوار کا دن مقرر کیا کیونکہ ان کا عقیدہ ہے کہ اس دن حضرت عیسیٰ قبر سے نکل کر آسمان پر چلے گئے تھے پھر ٣٢١ ء میں رومی سلطنت نے ایک حکم کے ذریعہ سے اتوار کو عام تعطیل کا دن قرار دے دیا، اسلام نے ان دونوں سے الگ جمعہ کے دن اجتماعی عبادت کے لیے خاص کیا۔