وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلَا رِكَابٍ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَىٰ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور ان (یہودیوں کے اموال) سے جو کچھ اللہ نے ان سے اپنے رسول کو مفت میں دلا دیا جس کے لیے نہ تم نے گھوڑے دوڑائے [٦] تھے اور نہ اونٹ (اس میں تمہارا کوئی حق نہیں) بلکہ اللہ ہی اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(٤) بنی نضیر کی جلاوطنی کے بعد جو جائداد حکومت اسلامی کے قبضہ میں آئی اس کے متعلق آیت ١٠ تک بیان کیا کہ اس کا انتظام کیسے کیا جائے چنانچہ واضح فرمایا کہ یہ اموال فے چونکہ کسی لڑائی کے بغیر قبضہ میں آئے ہیں اس لیے ان کا حکم اموال غنیمت کا نہیں ہے کتب حدیث میں اموال غنیمت اور اموال فے کے مفصل احکام مذکور ہیں۔