سورة الحشر - آیت 5

مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللَّهِ وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

تم نے کھجور کے جو بھی درخت کاٹے یا انہیں اپنی جڑوں پر قائم رہنے دیا تو یہ سب کچھ اللہ [٤] ہی کا حکم تھا اور یہ اس لیے ہوا کہ اللہ فاسقوں [٥] کو رسوا کرے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(٣) بنی نضیر کی طاقت مضبوط تھی اور وہ سمجھتے تھے کہ ہمارے قلعے اور گڑھیاں ہمیں بچالیں گی انہوں نے معاہدہ توڑا اور نبی کو قتل کرنے کی سازش کی اس بنا پر مدینہ سے نکل جانے کے لی دس دن کانوٹس دے دیا گیا اور بالاخر وہ جلاوطنی کے لیے تیار ہوگئے انہوں نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنے گھروں کو برباد کرنا شروع کردیا اور مسلمان فوج نے محاصرہ کے لیے ان کے باغات کاٹ دیے اس پر منافقین اور بنوقریظہ اور خود بنونضیر نے شور مچا دیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فساد فی الارض کے مرتکب ہورہے ہیں اس پر آیت نمبر ٥ نازل ہوئی اور بتایا کہ یہ فساد فی الارض نہیں ہے۔