جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہ ان اعمال کا بدلہ ہوگا جو وہ کرتے رہے
(٤) ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے بندوں پر اپنے فضل وکرم اور انعامات کا ذکر فرمایا ہے جس سے ایک طرف تو اپنی خالقیت کو ثابت کیا ہے اور دوسری طرف اشارہ کیا ہے کہ ربوبیت کایہ نظام کسی پروردگار کے بغیر نہیں قائم ہوسکتا۔ قرآن مجید نے جس طرح جابجا خلقت سے استدلال کیا ہے یعنی دنیا میں ہر چیز مخلوق ہے اس لیے ضروری ہے کہ خالق بھی ہواسی طرح وہ ربوبیت سے بھی استدلال کرتا ہے یعنی دنیا میں ہر چیز مربوب ہے اس لیے ضروری ہے کہ کوئی رب بھی ہو اور دنیا میں ربوبیت کامل اور بے داغ ہے اس لیے ضروری ہے کہ رب کامل اور بے عیب ہو، زیادہ واضح لفظوں میں اس یوں ادا کیا جاسکتا ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ دنیا میں ہر چیز کو پرورش کی احتیاج ہے اور اسے پرورش مل رہی ہے پس ضروری ہے کہ کوئی پرورش کرنے والا بھی موجود ہو، پرورش کرنے والا یقینا وہ نہیں ہوسکتا جو خود پروردہ اور محتاج پروردگاری ہو۔