يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُم مِّن ذَكَرٍ وَأُنثَىٰ وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا ۚ إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری ذاتیں اور قبیلے اس لئے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو (ورنہ) اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت وہی ہے جو تم میں سے زیادہ [٢٢] پرہیزگار ہو۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے۔
(٦)۔ تمام انسانی برادری ایک ہی اصل سے پیدا ہوئی ہے اور وطن وقومیت کا تعصب ان کے لیے تباہ کن ہے اس لیے انسانیت کی بھلائی اسی میں ہے کہ تمام انسانوں کو یکساں نظر سے دیکھاجائے اور سب سے یکساں سلوک کیا جائے خصوصا مسلم معاشرے کو ان خرابیوں سے محفوظ رکھنا ضروری ہے۔ جاہلیت میں ترجیح وبرتری کی بنیاد نسلی امتیازات پر تھی، قرآن مجید نے اسلامی معاشرہ کی بنیاد، انسانی ہمدردی، پر رکھی اور نسلی امیتازات کو یکسر ختم کردیا اور فرمایا کہ قوموں اور برادریوں کی یہ تقسیم محض تعارف کا ذریعہ ہے اور اسے اسی حد تک باقی رہنا ضروری ہے لیکن اکرام واعزا پرہیزگاری اور تقوی کی وجہ سے ہے۔