وَيَقُولُ الَّذِينَ آمَنُوا لَوْلَا نُزِّلَتْ سُورَةٌ ۖ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ ۙ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِيِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۖ فَأَوْلَىٰ لَهُمْ
اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے کہ (جنگ سے متعلق) کیوں کوئی سورت نازل نہیں ہوتی؟ پھر جب ایسی محکم سورت نازل کی گئی جس میں جنگ کا ذکر تھا۔ تو آپ نے دیکھا کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے وہ آپ کی طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے کسی شخص پر موت کا دورہ پڑ رہا ہو۔ ایسے [٢٤] لوگوں کے لئے ہلاکت ہے۔
(٥) نفاق کا ہمیشہ یہ شیوہ رہا ہے کہ وہ مشکل اوقات میں اطاعت سے پہلوتہی کے لیے بہانے تلاش کرنے لگ جاتا ہے اور اپنی جان ومال کے لیے کوئی خطرہ مول لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا، اس طرح نمائشی اسلام کالبادہ اتار کرپھینک دیتا ہے اور الٹا موقع پاکر ظلم وفساد اور برادرکشی پر اترآتا ہے یہی حال نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دور میں منافقین کا تھا اسی لیے آیت ٣٢ میں برملا چیلنچ کردیا کہ منافقین اور یہود جونبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت کے ظاہر ہوجانے کے باوجود ضد وعداوت سے آپ کی مخالفت کررہے ہیں وہ اپنی مکاریوں اور چالبازیوں میں کبھی کامیاب نہیں ہوسکیں گے بلکہ یہ ذلیل ہوں گے اور کیے پر پچھتائیں گے۔