سورة آل عمران - آیت 145

وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تَمُوتَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ كِتَابًا مُّؤَجَّلًا ۗ وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَن يُرِدْ ثَوَابَ الْآخِرَةِ نُؤْتِهِ مِنْهَا ۚ وَسَنَجْزِي الشَّاكِرِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

کوئی شخص اللہ کے اذن کے بغیر کبھی نہیں مرسکتا۔[١٣٢] موت کا وقت لکھا ہوا ہے۔ جو شخص دنیا میں ہی بدلہ کی نیت سے کام کرے گا تو اسے ہم دنیا میں ہی دے دیتے ہیں اور جو آخرت کا بدلہ چاہتا ہو اسے ہم آخرت میں بدلہ دیں گے اور شکرگزاروں [١٣٣] کو عنقریب ہم جزا دیں گے

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

48: اس سے اشارہ مال غنیمت کی طرف ہے، اور مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص صرف مال غنیمت حاصل کرنے کی نیت سے جہاد میں شریک ہوگا، اسے مال غنیمت میں سے حصہ تو مل جائے گا، لیکن آخرت کا ثواب حاصل نہیں ہوگا، اس کے برعکس اگر اصل نیت اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرنے کی ہوگی تو آخرت کا ثواب حاصل ہوگا، اور مال غنیمت بھی ایک اضافی فائدے کے طور پر ملے گا (روح المعانی)