سورة غافر - آیت 78

وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ مِنْهُم مَّن قَصَصْنَا عَلَيْكَ وَمِنْهُم مَّن لَّمْ نَقْصُصْ عَلَيْكَ ۗ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِيَ بِآيَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ فَإِذَا جَاءَ أَمْرُ اللَّهِ قُضِيَ بِالْحَقِّ وَخَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

آپ سے پہلے ہم کئی رسول بھیج چکے ہیں ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جن کا حال ہم نے آپ سے بیان کردیا ہے اور کچھ ایسے جن کا حال بیان نہیں کیا اور کسی رسول میں یہ طاقت نہ تھی کہ وہ اللہ کے اذن [٩٩] کے بغیر کوئی معجزہ از خود لاسکتا۔ پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو انصاف کے مطابق فیصلہ کردیا گیا اور اس وقت غلط کار [١٠٠] لوگ ہی خسارہ میں رہے۔

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٠) کفار مکہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مطالبہ کرتے کہ اگر آپ اللہ کے رسول سچے ہیں توہ میں فلاں فلاں معجزہ دکھادیجئے یہاں آیت ٧٨ سے ان کے اسی مطالبے کے متعدد جوابات دیے جارہے ہیں۔ (الف) کوئی نبی از خود معجزہ دکھانے پر قدرت نہیں رکھتا، بلکہ اس کے لیے پہلے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اذن وامر ہوناضروری ہے۔ (ب) یہ معجزہ کوئی کھیل تماشانہیں ہوتا بلکہ اس کے ظاہرہوجانے کے بعد اگر کوئی قوم انکار کی راہ اختیار کرے تو پھر اس پر عذاب الٰہی ٹوٹ پڑتا ہے اس لیے تم خود ہی سوچ لو کہ کس چیز کو دعوت دے رہے ہو۔ (ج) اگر تم واقعی حق طلبی کے لیے معجزہ طلب کررہے ہو توزمین پر اللہ تعالیٰ کی بہت سی نشانیاں ہیں جو تمہاری آنکھوں کے سامنے موجود ہیں ان پر غور کرکے تم اپنا اطمینان کرسکتے ہو۔