اللَّهُ يَتَوَفَّى الْأَنفُسَ حِينَ مَوْتِهَا وَالَّتِي لَمْ تَمُتْ فِي مَنَامِهَا ۖ فَيُمْسِكُ الَّتِي قَضَىٰ عَلَيْهَا الْمَوْتَ وَيُرْسِلُ الْأُخْرَىٰ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ
اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرا نہ ہو اس کی روح نیند کی حالت میں قبض کرلیتا ہے پھر جس کی موت کا فیصلہ ہوچکا ہو اس کی روح کو تو روک لیتا ہے اور دوسری روحیں ایک مقررہ وقت تک کے لئے واپس بھیج دیتا ہے۔ غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں بہت سی [٥٨] نشانیاں ہیں۔
(١٠) آیت ٤٢ میں دراصل انسان کو یہ احساس دلایا ہے کہ موت اور زیست اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے نیند کی حالت میں روحوں کے قبض سے مراد احساس وشعور فہم وادراک اور ارادہ کی قوتوں کا معطل کردینا ہے اسی بنا پر مثل مشہور ہے النوم اخوالموت۔ اگر انسان نوم ویقطہ کی اس حالت پر غور کرے توسمجھ سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی وسعت وقدرت سے مردوں کو بھی زندہ کرسکتا ہے۔