مَثَلُ مَا يُنفِقُونَ فِي هَٰذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا كَمَثَلِ رِيحٍ فِيهَا صِرٌّ أَصَابَتْ حَرْثَ قَوْمٍ ظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَأَهْلَكَتْهُ ۚ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللَّهُ وَلَٰكِنْ أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
یہ کافر لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں (صدقہ خیرات وغیرہ) اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور یہ ہوا ایسے لوگوں کی کھیتی پر جا پہنچے، جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو اس کھیتی کو تباہ کر ڈالے۔[١٠٥] ایسے لوگوں پر اللہ ظلم نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں
تشریح : کافر لوگ جو کچھ خیرات کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس کا صلہ انہیں دنیا ہی میں دے دیتے ہیں ان کے کفر کی وجہ سے، اس کا ثواب آخرت میں نہیں ملتا، لہذا ان کے خیراتی اعمال کی مثال ایک کھیتی سی ہے اور ان کے کفر کی مثال اس تیز آندھی کی ہے جس میں پالا بھی ہو اور وہ اچھی خاصی کھیتی کو برباد کرڈالے۔