خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَأَنزَلَ لَكُم مِّنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ ۚ يَخْلُقُكُمْ فِي بُطُونِ أُمَّهَاتِكُمْ خَلْقًا مِّن بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلَاثٍ ۚ ذَٰلِكُمُ اللَّهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ فَأَنَّىٰ تُصْرَفُونَ
اس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اس سے اس کی بیوی [١١] بنائی اور تمہارے لیے مویشیوں سے آٹھ [١٢] نر و مادہ پیدا کئے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین تاریک پردوں میں، ایک کے بعد دوسری شکل دیتے ہوئے پیدا کرتا [١٣] ہے۔ یہ ہے اللہ (ان صفات کا) تمہارا پروردگار، بادشاہی اسی کی ہے، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ پھر تم کہاں سے پھیر دیئے [١٤] جاتے ہو؟
(٦) قرآن مجید بار بار، توحید ربوبیت، سے توحیدالوہیت، پر استدلال فرماتا ہے یعنی جب وہی کائنات کا خالق اور مالک ہے توعبادت بھی اسی کی کرنی چاہیے لیکن معلوم نہیں کہ انسان کیسے بہک رہا ہے؟۔