سورة ص - آیت 65
قُلْ إِنَّمَا أَنَا مُنذِرٌ ۖ وَمَا مِنْ إِلَٰهٍ إِلَّا اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب
آپ ان سے کہئے کہ : میں تو محض ایک ڈرانے والا ہوں [٦٥]: اللہ کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ یکتا ہے اور سب کو دبا کر رکھنے والا ہے۔
تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
(٨) اب آیت ٦٥ سے پھر وہی مضمون شروع ہورہا ہے جس سے اس سورۃ کا افتتاح ہوا تھا یعنی نبوت وحی کی صداقت اور آخرت پر استدلال، نبوت ورسالت پر کفار کے اعتراضات کے مختلف جوابات دیے گئے ہیں پہلاجواب یہ دیا کہ اللہ کی رحمت کے خزانوں کے تم مالک نہیں ہو اب آخری آیت میں سرداران قریش کو متنبہ کیا ہے کہ ابلیس کی طرح تم حسد وبغض اور تکبر سے کام لے رہے ہو۔ اور پھر پیغمبروں کی صداقت پر قرآن مجید نے بار بار اس دلیل کو ذکر کیا ہے کہ انبیائے کرام ذاتی اغراض سے پاک ہوتے ہیں اور وہ تبلیغ ودعوت کے اجر کے طالب نہیں ہوتے۔