سورة آل عمران - آیت 106

يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ اسْوَدَّتْ وُجُوهُهُمْ أَكَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ فَذُوقُوا الْعَذَابَ بِمَا كُنتُمْ تَكْفُرُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اس دن جب کہ کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ سیاہ ہو رہے ہوں گے تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (انہیں کہا جائے گا) کیا تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار [٩٧] کیا تھا ؟ سو جو تم کفر کرتے رہے اس کے بدلے عذاب کا مزا چکھو

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

36: اگر یہ یہودیوں کا ذکر ہے تو ایمان سے مراد ان کا تورات پر ایمان لانا ہے اور اگر منافقین مراد ہیں تو ایمان کا مقصد ان کا زبانی اعلان ہے جس کے ذریعے وہ اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے تھے۔ تیسرا احتمال یہ بھی ہے کہ خبر دار اسلام کو چھوڑ نہ بیٹھنا، اس لیے یہ بیان کیا گیا ہے کہ جو لوگ واقعۃ مرتد ہوجائیں گے، ان کا آخرت میں کیا حال ہوگا