قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا ۚ إِنَّا كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ
تم نے خواب کو سچ [٦١] کر دکھایا' ہم یقیناً نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی [٦٢] صلہ دیا کرتے ہیں‘‘
(١٢) تو نے خواب سچ کردکھایا کیونکہ خواب میں صرف یہ دکھایا گیا کہ تھا کہ ذبح کررہے ہو یہ نہیں کہ تم نے ذبح کردیا اس سے مقصود تمہارا امتحان لینا تھا یہ مقصد نہیں تھا تمہارے ہاتھ سے بچے کو ذبح کرا دیا جائے یہان پر جس بڑی قربانی کا فدیہ مذکور ہے اس سے مراد مینڈھا ہے جیسا کہ روایات میں مذکور ہے اور بائبل میں اس کی تائید ہوتی ہے اس طریقہ سے قیامت تک کے لیے قربانی کی سنت جاری ہوگئی کہ اسی تاریخ کو تمام اہل ایمان دنیا بھر میں جانور ذبح کرکے اس عظیم الشان واقعہ کی یاد تازہ کرتے ہیں اس لیے اسے بڑی قربانی تعبیر کیا گیا ہے۔ ” جب حقیقت اسلامی کی آخری مگر اصلی آزمائش کا وقت آیا تو وہ اسلام ہی تھا جس نے حضرت اسماعیل (علیہ السلام) کی گردن جھکا دی تاکہ اپنی جان عزیز کو اس کی راہ میں قربان کردے جب باپ نے بیٹے کو مینڈھے کی طرح پکڑ کر زمین پر گرادیا تو وہ اسلام ہی کا ہاتھ تھا جوحجرت ابراہیم کے اندر کام کررہا تھا اور جب بیٹے نے ذوق وشوق کے ساتھ جو مدتوں کے پیاسے کو آب شیریں سے ہوتا ہے اپنی گردن مضطرب ہوکرچھری سے قریب کردی تو وہ حقیقت اسلامی ہی کی محویت کا استیلاء تھا جس نے نفس اسماعیل کو فنا کردیا تھا اور اسی فنا سے مقام ایمان کو بقا ہے“۔