سورة سبأ - آیت 43

وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا رَجُلٌ يُرِيدُ أَن يَصُدَّكُمْ عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ آبَاؤُكُمْ وَقَالُوا مَا هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ مُّفْتَرًى ۚ وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُمْ إِنْ هَٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں :’’یہ آدمی تو ایسا ہے جو یہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ان (معبودوں) سے روک دے جنہیں تمہارے آباء و اجداد [٦٦] پوجا کرتے تھے۔‘‘ نیز وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ قرآن تو جھوٹ ہی گھڑا ہوا ہے۔‘‘ اور ان کافروں کے پاس جب حق آگیا تو کہنے لگے کہ : ’’یہ تو صریح جادو [٦٧] ہے‘‘

تفسیر ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(١٢) شرک وکفر اور انکار آخرت کی بنیادسراسر جہالت اور آباواجداد کی کورانہ تقلید پر مبنی ہے ورنہ اس سے پہلے نہ تو اللہ کی طرف سے کوئی کتاب ایسی آی ہے اور نہ کسی رسول ہی نے یہ تعلیم دی ہے کہ اللہ کے سواہماری یا دوسروں کی بھی پوجا کرو بلکہ ہر پیغمبر نیاپنے بشر ہونے کا دعوی کیا اور کہا ہے کہ میں تمہارے جیسا انسان ہوں تاہم اللہ نے مجھ پر وحی بھیجی ہے اس کے سوا میں کچھ نہیں ہوں۔