سُنَّةَ اللَّهِ فِي الَّذِينَ خَلَوْا مِن قَبْلُ ۖ وَلَن تَجِدَ لِسُنَّةِ اللَّهِ تَبْدِيلًا
گزشتہ لوگوں میں اللہ کا یہی طریقہ [١٠٣] جاری رہا ہے اور آپ اللہ کے اس طریقہ میں کوئی تبدیلی نہ پائیں گے۔
(١٣) آیت ٦٢ میں جس سنت الٰہی کا بیان ہے وہ ایک تاریخی حقیقت ہے یعنی ہر زمانہ میں اللہ کی یہ سنت رہی ہے کہ اسلامی معاشرہ میں اوباش اور بدمعاش قسم کے لوگوں کو نیپنے کا موقع نہیں دیا جاتا بلکہ پہلے تو انہیں اپنی روش بدلنے پر تنبیہ کی جاتی ہے اور پھر طاقت کے ذریعہ سے ان کا علاج کیا جاتا ہے اور توراۃ میں یہ بھی تقید ہے کہ مفسدوں کو اپنے اندر سے باہر کردو۔ ” قرآن کہتا ہے کہ کائنات ہستی کے ہر گوشے کی طرح قوموں اور جماعتوں کے لیے بھی خدا کا قانون سعادت وشقاوت ایک ہی ہے ہر عہد اور ملک میں ایک ہی طرح کے احکام ونتائج رکھتا ہے اس کے احکام میں کبھی تبدیلی نہیں ہوسکتی اگر ماضی میں شہد ہمیشہ شہد کا خاصہ رکھتا آیا ہے اور سنکھیا کی تاثیر سنکھیا ہی کی ہوگی۔