وَإِذَا غَشِيَهُم مَّوْجٌ كَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ ۚ وَمَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلَّا كُلُّ خَتَّارٍ كَفُورٍ
اور جب ان پر سائبانوں جیسی کوئی موج چھا جاتی ہے تو اللہ کی مکمل حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً [٤٣] اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ انھیں بچا کر خشکی تک لے آتا ہے تو پھر کچھ ہی لوگ حد اعتدال پر رہتے [٤٤] ہیں اور ہماری نشانیوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو غدار [٤٥] اور ناشکرے ہوں۔
(٦) انسان اگر اپنے بحری سفر پر غوروفکر کرے تو صبر وشکر کے بہت سے دلائل اخذ کرسکتا ہے دیکھیے جب یہ لوگ طوفانی موجوں کے چکر میں پھنس جاتے ہیں تو بڑی عقیدت مندی اور اخلاص سے خدا کو پکارتے ہیں لیکن جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو کچھلوگ ایسے ہیں جو اعتدال کی راہ پر قائم رہتے ہیں ورنہ اکثر تو اسے خدا کا فضل وکرم نہیں سمجھتے بلکہ اپنے ٹھہرائے ہوئے آستانوں پر جھکنے لگتے ہیں۔